Saturday, 11 October 2025

𝐃𝐫. 𝐌𝐝. 𝐖𝐚𝐬𝐚𝐲 𝐙𝐚𝐟𝐚𝐫 𝐊𝐢 𝐐𝐚𝐛𝐢𝐥-𝐞-𝐐𝐚𝐝𝐫𝐚 𝐓𝐚𝐥𝐞𝐞𝐟 "𝐀𝐮𝐫𝐚𝐭 𝐑𝐚𝐬𝐨𝐨𝐥-𝐞-𝐀𝐤𝐫𝐚𝐦 ﷺ 𝐊𝐢 𝐍𝐚𝐳𝐚𝐫 𝐌𝐞𝐢𝐧

 ------------------------------------------------------------------------

ڈاکٹر محمد واسع ظفر کی قابل قدر تالیف: "عورت رسول اکرم ﷺ کی نظر میں"

انوار الحسن وسطوی

رابطہ: 94306 49112

زیر تذکرہ کتاب "عورت رسول اکرم ﷺ کی نظر میں"  معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر محمد واسع ظفر استاذ و سابق صدر، شعبہ تعلیم، پٹنہ یونیورسٹی، پٹنہ کی ایک قابل قدر تالیف ہے۔ ڈاکٹر صاحب موصوف درس و تدریس کی دنیا کے ایک بافیض استاد کے ساتھ تصنیف و تالیف کے میدان میں بھی اپنی نمایاں شناخت رکھتے ہیں۔ ان کی تقریباً نصف درجن کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ موصوف کو دینیات اور اسلامیات سے گہرا شغف ہے۔ چنانچہ وقتاً فوقتاً اخبارات و رسائل میں ان کی تحریریں اسلامیات اور دینیات کے تعلق سے شائع ہوتی رہتی ہیں اور قارئین کے درمیان بڑے شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔ زیر تذکرہ کتاب بھی ڈاکٹر محمد واسع ظفر صاحب کی اسلامیات اور دینیات سے ان کے گہرے تعلق کا بیّن ثبوت ہے۔ اس کتاب کی تالیف میں ان کا مقصد اسلامی نظام معاشرت میں عورتوں کے مقام و مرتبہ کو بتانا اور مختلف حیثیتوں سے ان کی پوزیشن اور ان کے مقام کو واضح کرنا ہے۔ دوم یہ کہ اہل مغرب نے مرد و عورت کے درمیان مساوات قائم کرنے کا نعرہ لگاکر اسلامی نظام معاشرت کو جس طرح تنقید و ملامت کا نشانہ بنایا اور مسلم عورتوں کو احساس کمتری کا شکار بنانے کی کوشش کی ہے، اس کا بھی مدلل جواب یہ کتاب ہے۔ مؤلف کتاب نے اپنی اس تالیف کے منظر عام پر لانے کا جو مقصد بیان کیا ہے ، اسے ان کے "پیش لفظ"  کی تحریر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ اقتباس ملاحظہ ہو:

            "احقر نے میڈیا کے پروپیگنڈوں کے اثرات کو زائل کرنے اور نوجوان نسل کو عورتوں کے حقوق سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے آگہی فراہم کرنے کی غرض سے سنہ ۲۰۰۶ء میں ایک مقالہ لکھا تھا۔۔۔ یہ اسی مقالے کی توسیع ہے جو کتابچہ کی شکل میں آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس میں مختلف حیثیتوں میں عورت کے مقام و حقوق کے حوالے سے اسلامی نقطۂ نظر کو قرآن و حدیث اور سیرت نبویہ ؐکی روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ناقدین کے الزامات کا دلائل کے ساتھ رد کیا گیا ہے اور اپنوں کے شکوک و شبہات کو رفع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ نیز عورتوں کے حقوق کی تلفی کرنے والوں کے لئے اس میں تنبیہات بھی ہیں اور ان کی رعایت کرنے والوں کے لئے بشارتیں بھی۔" (صفحہ نمبر ۲۱-۲۲)

            زیر تذکرہ کتاب "عورت رسول اکرم ﷺ کی نظر میں" ۱۲۶؍ صفحات پر مشتمل ہے۔ کتاب کا آغاز  "تقریظ" کی دو تحریروں سے ہوا ہے۔ پہلی تحریر معروف عالم دین مولانا نور الحق رحمانی، استاذ، المعہد العالی للتدریب فی القضاء والإفتاء، پھلواری شریف، پٹنہ کی ہے جب کہ دوسری تحریر کے قلم کار ڈاکٹر سرور عالم ندوی، استاذ و صدر شعبہ عربی، پٹنہ یونیورسٹی، پٹنہ ہیں۔  مذکورہ دونوں حضرات کا شمار بہار کے نامور اسلامی اسکالروں میں ہوتا ہے۔ دونوں حضرات نے ڈاکٹر محمد واسع ظفر صاحب کی اس تالیف کی بے حد پذیرائی کی ہے اور موجودہ حالات میں جب اسلامی گھرانے کی لڑکیاں دین سے دور ہوتی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں بے راہ روی کی شکار بھی ہورہی ہیں تو ایسے ناگفتہ بہ حالات میں یہ کتاب مسلم لڑکیوں کے لیے بلکہ پورے مسلم معاشرے کے لیے بہترین رہنما ثابت ہوسکتی ہے۔ دونوں شخصیات کی تحریروں سے ایک ایک اقتباس یہاں نقل کرنا ضروری سمجھتا ہوں تاکہ قارئین یہ اندازہ لگاسکیں کہ ہمارے مذہبی اسکالروں کی نگاہ میں اس کتاب کی کتنی ضرورت اور کتنی اہمیت ہے؟

"کتاب کی اہمیت کا اندازہ کتاب کی فہرست پر ایک نظر ڈالنے سے ہوجاتا ہے۔ یہ ایسا موضوع ہے جس کی اہمیت ہر دور میں رہی ہے خصوصاً اس دور میں اس کی اہمیت پہلے سے زیادہ ہے کیوں کہ اہل مغرب نے مرد و زن کے درمیان کامل مساوات قائم کرنے کا نعرہ لگاکر اسلامی نظام معاشرت کو بری طرح تنقید و ملامت کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں یورپ میں خاندانی نظام بکھر کر رہ گیا، جس کا سب سے زیادہ نقصان خود عورت کو ہوا کہ اسے کسب معاش کے لئے گھر سے باہر نکلنا پڑا ۔۔۔۔گرچہ اس کتاب کا براہ راست یہ موضوع نہیں ہے بلکہ مقصد اسلامی نظام معاشرت میں عورت کے مقام و مرتبہ سے بحث کرنا ہے اور مختلف حیثیتوں سے اس کی پوزیشن کو واضح کرنا ہے، ضمنی طور پر طلاق اور تعدد ازدواج وغیرہ کے مسائل سے بھی بحث کی گئی ہے، اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ یہ قیمتی رسالہ اہل مغرب کے پھیلائے گئے شکوک و شبہات کے ازالہ میں بھی معاون ثابت ہوگا۔"  (ماخوذ از تقریظ اول بقلم مولانا نورالحق رحمانی، صفحہ ۹)

            "اسلام دشمن عناصر نے عورتوں کی آزادی اور مسلم معاشرے میں ان کے مقام و مرتبہ کو لے کر اسلام کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔۔۔ ایسے ماحول میں ضرورت اس بات کی ہے کہ عورتوں کے حقوق اور معاشرے میں ان کے مقام و مرتبہ کے حوالے سے اسلامی تعلیمات کو تقریر و تحریر کے ذریعہ منظر عام پر لایا جائے۔ اللہ جزائے خیر دے ہمارے محترم ڈاکٹر محمد واسع ظفر صاحب کو جنہوں نے اس موضوع پر قلم اٹھا کر نہایت بسط و وضاحت کے ساتھ مدلل انداز میں ایک بیش قیمت تحریر کو وجود بخشا ہے جس کا مطالعہ اس سلسلے کے بیشتر شکوک و شبہات اور اسلام مخالف خیالات و نظریات کی تردید و تنکیر کے ساتھ اسلام کے آفاقی اور ہمہ گیر نظام حیات ہونے پر مہر تصدیق ثبت کردے گا۔۔۔۔زیر نظر کتاب "عورت رسول اکرم ﷺ کی نظر میں"  اس موضوع پر موجود اسلامی لٹریچر کے ذخیرے میں ایک قابل قدر اضافہ ہے۔"  (ماخوذ از تقریظ دوم بقلم ڈاکٹر سرور عالم ندوی، صفحہ۱۵ – ۱۶)  

            مذکورہ تقریظی تحریروں کے بعد مؤلف کتاب نے اپنے  "پیش لفظ"  اور  "تمہیدی کلمات" کے بعد اپنے اصل موضوع پر آتے ہوئے ترجیحی بنیاد پر عورتوں کی مختلف حیثیتوں پر الگ الگ عنوان سے سیر حاصل گفتگو کی ہے جس کی تفصیل حسب ذیل ہے:  "عورت بحیثیت ماں"، "عورت بحیثیت خالہ"، "عورت بحیثیت بیوی"، "عورت بصورت بیوہ و مطلقہ" ،  "عورت بحیثیت بیٹی و بہن"،  "عورت بحیثیت باندی؍مملوکہ و خادمہ"۔ مؤلف کتاب ڈاکٹر محمد واسع ظفر صاحب نے مذکورہ تمام عنوانات پر بڑی جامعیت کے ساتھ قرآن و حدیث کے علاوہ مستند و معتبر محققین کی کتابوں کے حوالے سے بہت عمدہ اور مدلل گفتگو کی ہے۔ مؤلف موصوف نے عورتوں کے تعلق سے جتنی اہم باتوں کو سوا سو (۱۲۵) صفحے میں جمع کردیا ہے، اتنی جانکاری اور اتنا علم حاصل کرنے کے لئے درجنوں کتابوں اور برسوں کے مطالعہ کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ اگر کوئی شخص عورتوں کے تعلق سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نظریات کو یکجا دیکھنا چاہے تو اسے ڈاکٹر محمد واسع ظفر کی اس کتاب کا مطالعہ لازمی طور پر کرنا چاہیے۔ مؤلف کتاب واقعی اپنی اس کاوش کے لئے نہ صرف مبارکباد کے مستحق ہیں بلکہ ہماری جانب سے شکریہ کے بھی مستحق ہیں۔

            کتاب ہٰذا میں ایک عنوان "اختتامی کلمات"  کا بھی ہے جس کے تحت مؤلف کتاب نے عورتوں کے تعلق سے مذہب اسلام کے اصول و ضوابط کا مکمل دفاع کرتے ہوئے بہت عمدہ اور قیمتی بات تحریر ہے۔ اس تحریر کا یہ اقتباس ملاحظہ ہو: "سچ بات تو یہ ہے کہ اگر ہم عورتوں کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا معروضی اور منصفانہ جائزہ لیں تو یہ نتیجہ اخذ کیے بغیر نہیں رہیں گے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اقوام عالم کی اب تک کی تاریخ میں حقوق نسواں (Women's Rights) کے سب سے بڑے حامی و علم بردارتھے۔"  (صفحہ نمبر ۱۰۸ )

            کتاب کے اختتام میں ایک باب "ضمیمہ" کے نام سے بھی ہے جس کا عنوان ہے  "ملت کی بیٹیوں کے نام ایک پیغام"۔ یہ تحریر اس قدر پردرد اور پرسوز ہے جسے دل تھام کر ہی پڑھا جاسکتا ہے۔ اس پیغام میں ملت کی بیٹیوں کو یہ تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنے ایمان اور عفت کی ہر قیمت پر حفاظت کریں اور کسی بھی قیمت پر کسی غیر مسلم لڑکے سے شادی کرنے کی غلطی نہ کریں ورنہ ان کی دنیا اور آخرت دونوں برباد ہوجائے گی۔ یہ وہ قیمتی پیغام ہے جسے ہر گھر کے والدین اور گارجین حضرات پہلے خود پڑھیں پھر اپنی اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو بھی پڑھوائیں۔ اگر بدقسمتی سے کوئی لڑکی اردو زبان سے نابلد ہے تو اس کا ہندی یا انگریزی ترجمہ کرکے انھیں پڑھوایا جائے۔ اگر کسی گھر کی کوئی لڑکی یا لڑکا اردو سے نابلد ہے تو اس کے پورے طور پر ذمہ داران کے والدین اور گارجین ہیں۔ مجھے یہ کہنے میں ذرا بھی تردد نہیں کہ جب سے ہم نے اردو کو اپنے گھر سے بے گھر کیا ہے، دین ہمارے گھر سے رخصت ہونے لگا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ہماری نئی نسل میں مذہب سے دوری یا مذہب بیزاری کی بیماری لاحق ہوئی ہے۔

             ڈاکٹر محمد واسع ظفر صاحب کی اس کتاب کا مطالعہ نہ صرف عورتوں اور لڑکیوں کے لیے ضروری ہے بلکہ گھر کے مردوں کے لیے بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ معاشرہ اسی وقت سدھر سکتا ہے جب ہمارے معاشرے کے مرد و عورت دونوں اسلامی احکامات کی پیروی کرنے کے لیے خود کو تیار کریں گے۔ سچائی تو یہ ہے کہ معاشرے کی اصلاح کے لیے پہلے مرد کو ہی آگے آنا ہوگا۔ اگر کسی گھر میں بے شرمی، بے حیائی، بے پردگی، اور فحاشی پائی جاتی ہے تو اس کے پورے ذمہ دار گھر کے مرد ہیں۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو اکبرؔ الہ آبادی کو یہ شعر کہنے کی کیوں ضرورت پیش آتی؟

بے  پردہ کل جو  آئیں نظر چند  بیبیاں

اکبرؔ زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا

پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا

کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کے پڑگیا

             ڈاکٹر محمد واسع ظفر صاحب نے اپنی اس کتاب کے ذریعہ مسلم معاشرے کو صحیح اسلامی نہج پر لانے کی ایک قابل قدر کوشش کی ہے ۔ انہوں نے اپنی اس کتاب میں جو کچھ بھی مواد جمع کیا ہے وہ پورے دلائل اور حوالوں کے ساتھ پیش کیا ہے۔ امید قوی ہے کہ مسلم معاشرے کے لیے یہ کتاب ضرور مفید ثابت ہوگی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس نیکی کو شرف قبولیت بخشیں اور اس کتاب کا مطالعہ کرنے والوں کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین! 

٭٭٭٭٭


[Tabsira-A.H.Wastavi, Tasdeeque Urdu Daily, Patna Vol. 16, Issue 265, 06.10.2025, P.05b]


[Tabsira-A.H.Wastavi, Qaumi Tanzeem, Patna Vol. 57, Issue 271, 08.10.2025, P.06b]

[Tabsira-A.H.Wastavi, Sangam, Patna Vol. 73, Issue 270, 09.10.25, P.03]


[Tabsira-A.H.Wastavi, Srinagar Jang,  Vol. 28, Issue 241, 09.10.2025, P.05]


[Tabsira-A.H.Wastavi, Siyasi Ufuque, New Delhi, Vol. 31, Issue 243, 10.10.2025, P.04b]

No comments:

Post a Comment